قسط 14

جیسے ہی ذمل سب کو ناشتہ دے کر فارغ ہوئی فوراً موسیٰ کے کمرے کی طرف بڑھی۔

کمرے کا دروازہ کھلا تھا جس کا مطلب تھا کہ وہ اٹھ چکا ہے۔

ذمل غصے سے کمرے میں داخل ہوئی موسیٰ شیشے کے سامنے کھڑا خود پر پرفیوم چھڑک رہا تھا۔

شاید وہ کہی جانے کے لیے تیار ہو رہا تھا جیسے ہی اس کی نظر اپنے پیچھے کھڑی ذمل پر پڑی واپس پلٹا۔

بڑی جلدی اٹھ گئے آپ؟

اور صبح صبح اتنا تیار ہو کر کہاں جا رہے ہیں؟

موسیٰ دونوں بازو سینے پر فولڈ کیے ڈریسنگ سے ٹیک لگائے ذمل کو دیکھنے لگا لیکن ذمل کے سوالات پر غصے سے اسے گھورا۔

تم سے مطلب؟

میں جہاں مرضی جاوں۔۔۔تم مجھے روک نہی سکتی۔

Understand….?

مطلب ہے مسٹر موسیٰ خان۔۔۔۔میں آپ کی بیوی ہوں اور مجھے پورا حق ہے آپ کو روکنے کا۔

موسیٰ غصے سے اس کی طرف بڑھا اور دونوں بازوں کمر پر فولڈ کرتے ہوئے ذمل کی طرف جھکا۔

Ohhhh really?

تو پھر روک کر دکھاو مجھے۔۔۔۔۔

ذمل تھوڑا پیچھے ہٹی۔۔۔یہ بات آپ وہاں سے بھی کہہ سکتے تھے میں بہری نہی ہوں۔۔۔وہ صوفے کی طرف بڑھ گئی۔

مجھے تو لگا تھا بہری ہو اور اونچا سنائی دیتا ہے تمہیں اسی لیے قریب آ کر بولا۔

ویسے دل ہی دل میں خوشی تو ہوتی ہو گی تمہیں؟

کس بات کی خوشی؟

ذمل بھنوئیں اچکاتے ہوئے بولی۔

موسیٰ آگے بڑھا اور ذمل کے پاس آ کر بیٹھ گیا مگر اگلے ہی پل اس نے جو کیا ذمل کے ہوش اڑا دینے کو کافی تھا۔

اس نے اپنا سر ذمل کی گود میں رکھ دیا اور اس کا ہاتھ تھام لیا۔

ذمل تو بس اسے دیکھتی ہی رہ گئی،موسیٰ سے اس حرکت کی توقع بلکل نہی تھی اسے۔۔۔وہ کچھ بول بھی نہ سکی۔

موسیٰ کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیکھ کر اس لمحے کو محسوس کرنے بے یقینی عروج پر تھی۔

ہمممم خوشی اس بات کی کہ بائے چانس ہی سہی مگر میرے جیسا اتنا ہینڈسم ہسبینڈ مل گیا تمہیں۔۔۔۔ہے ناں؟

موسیٰ کی آواز پر ذمل ہوش میں آئی۔

کیا مطلب ہے آپ کا؟

آپ سے کس نے کہہ دیا کہ آپ ہینڈسم ہیں؟

یہ پھٹی ہوئی جینز پہن کر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اچھے لگتے ہیں؟

اور یہ آئی برو کٹ۔۔۔۔ذہر لگتا ہے مجھے۔

What??????

موسی حیرانگی سے اٹھ کر بیٹھ گیا۔

یہ سب تمہیں ذہر لگتا ہے؟

جی۔۔۔ذمل نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا۔

تو اس کا مطلب میں تمہیں ذہر لگتا ہوں؟

نہی۔۔۔۔میں نے آپ کی بات نہی کی،آپ کے حلیے کا کہہ رہی ہوں۔

کیا ہوا ہے میرے حلیے کو وہ ڈریسنگ کے سامنے رکا خود کا جائزہ لینے لگا۔

ذمل مسکرا دی۔

یہ سب تو فیشن ہے مِس ذمل تم نہی سمجھو گی،وہ بال سیٹ کرتے ہوئے واپس پلٹا۔

ہاں ہاں میں تو کسی اور دنیا سے آئی ہوں ناں؟

یہ جو آپ کا فیشن ہے ناں یہ غنڈوں والا ہے۔آپ کو دیکھ کر ایسے لگتا ہے جیسے کسی فلم کا سین چل رہا ہو بس ایک پسٹل کی کمی ہے وہ پاکٹ میں رکھ لیں تو آپ کا کاسٹیوم مکمل ہو جائے۔

اس میں کونسی بڑی بات ہے۔۔۔تمہاری یہ خواہش میں ابھی پوری کر دیتا ہوں۔

وہ الماری کی طرف بڑھا اور چند سیکنڈز بعد واپس پلٹا ہاتھ میں گن لیے۔۔۔یہ لیں جی رکھ لی پاکٹ میں گن۔

ٹھیک ہے اب؟

اب لگ رہا ہوں ناں غنڈہ؟

ذمل کی تو جیسے بولتی ہی بند ہو گئی،وہ حیران سی موسیٰ کو گھورنے لگے۔

کیا ہوا چپ کیوں لگ گئی؟

سہی پہچانا مجھے۔۔۔ہاں میں غنڈہ ہوں۔۔۔وہ ہنستے ہوئے الماری کی طرف بڑھا ایک سگریٹ اٹھا کر سلگائی اور واپس پلٹ گیا۔

صوفے پر بیٹھا اور ٹانگیں میز پر رکھتے ہوئے سگریٹ کے کشش لے کر دھواں اڑانے لگا۔

ذمل پاس بیٹھی افسوس سے اسے دیکھنے لگی۔

یہ بندہ نہی سدھرنے والا۔۔۔۔۔وہ بے بسی سے سر ہلاتی ہوئی باہر کی طرف چل دی۔

کہاں جا رہی ہیں آپ مس ذمل؟

موسیٰ کے پکارنے پر وہ واپس پلٹی۔

آپ سے مطلب؟

اسی کے انداز میں جواب دیا۔

ہاں مطلب ہے۔۔۔جلدی سے تیار ہو جاو۔

تیار کس لیے؟

وہ اس لیے کے ڈیڈ کا حکم ہے آج تمہیں تمہارے گھر والوں سے ملانے لے جاو میں۔

کیا ذمل کے چہرے پر خوشی بکھر گئی۔

ہاں لیکن اس میں اتنا خوش ہونے والی کونسی بات ہے؟

موسیٰ کو اس کے بلاوجہ خوش ہونے کی سمجھ نہی آئی۔

آپ نہی سمجھیں گے۔۔۔۔وہ مسکراتی ہوئی بولی۔

Whatever۔…

اب جلدی تیار ہو جاو،میرے پاس زیادہ وقت نہی ہے کہی اور بھی جانا ہے مجھے۔۔۔موسیٰ کا لہجہ بدل چکا تھا۔

ٹھیک ہے مگر کام۔۔۔ممیرا مطلب ہے آنٹی سے پوچھ کر آتی ہوں۔

کون آنٹی؟

موسیٰ کی آواز پر وہ پھر سے دروازے پر رک گئی۔

آپ کی مام۔۔۔۔مسز خان۔

وہ میری ماں نہی ہیں۔۔۔میری ماں مر چکی ہیں۔

Mind it…..

اور ان سے اجازت لینے کی ضروت نہی ہے تمہیں،جلدی تیار ہو جاو میں ویٹ کر رہا ہوں۔

لیکن میں ان سے پوچھے بغیر کیسے جا سکتی ہوں اگر وہ ناراض ہو گئیں تو؟

تو ہو جائیں ناراض۔۔۔۔۔۔

I don’t care.

مجھے ڈیڈ نے کہا تھا تمہیں لے کر جانے کو،نیچے گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں اگر پانچ منٹ میں آ گئی تو ٹھیک ہے ورنہ۔۔۔۔۔

As you wish……

وہ اپنا فون اور وائلٹ اٹھائے غصے سے کمرے سے باہر نکل گیا۔

________________________________________

خالہ آپ کہاں گئی تھیں؟

میں اور سُنبل بہت پریشان تھیں آپ کے لیے۔۔۔

ہاں امی پلیز بتا کر جایا کریں،بھائی بھی گھر نہی تھے۔

آپ کو کہی جانا تھا تو ان کے ساتھ چلی جاتیں۔

آپ کو پتہ تو ہے وہ اکیلے باہر نہی جانے دیتے آپ کو،پھر بھی آپ چلی گئیں۔

وہ جیسے ہی گھر آئیں سُنبل اور عاشی دونوں سوال پر سوال کرتی چلی گئیں۔

اب تو آ گئی ہوں ناں میں۔۔۔۔۔ایک گلاس پانی پلا دو۔

ایک تو جس کام گئی تھی وہ ہوا نہی اوپر سے تم دونوں کے سوال۔

جی خالہ میں ابھی لاتی ہوں۔

عاشی جلدی سے کچن میں گئی اور ان کے لیے پانی کا گلاس لے آئی۔

ویسے بھی آج کل کاشی کو کہاں فکر ہے کسی کی جو وہ میرے لیے پریشان ہو گا۔

آج کل تو وہ چڑیل اس کے دل و دماغ پر چھائی ہوئی ہے۔

پتہ نہی کب اس لڑکی سے جان چھوٹے گی ہماری۔۔۔

کل اتوار ہے۔۔کاشی سے کہتی ہوں اس کا سامان اٹھوائے ہمارے گھر سے اور پھینک کر آئے اس کے ماں باپ کے گھر۔

پتہ نہی کون کون سے تعویزات چھپا کر بھیجے ہیں اس کی ماں نے جہیز میں۔

اس منحوس کا جہیز یہاں سے جائے گا تب ہی کاشی کے سر سے اس بھوتنی کا جنون کم ہو گا ورنہ یہ لڑکی میرے بیٹے کو خوش نہی رہنے دے گی۔

جاو سُنبل تم اس کا سارا سامان پیک کرنا شروع کر دو تا کہ میں کل یہ سب بھجوا سکوں۔

میں کیوں؟

امی آپ اس کی ماں اور بہن کو بلائیں وہ لوگ خود ہی پیک کریں اور لے کر جائیں۔

مجھے کیا مصیبت پڑی ہوئی ہے؟

نہی کوئی ضرورت نہی ان کو یہاں بلانے کی تم پیکنگ کرو۔

اچھی زبردستی ہے امی۔۔۔۔سُنبل پاوں پٹختی ہوئی وہاں سے چل دی۔

خالہ آپ فکر مت کریں سب ٹھیک ہو جائے۔۔۔کاشی کو تھوڑا وقت لگے گا ذمل کو بھلانے میں۔

ایک دم تو نہی ہو گا سب!

ایک دم ہی ہو گا سب۔۔۔۔عاشی توں فکر مت کر میری بچی۔

بہت جلد کاشی تجھے اپنا لے گا۔

میں تیرے ہی کام سے گئی تھی ایک آپا جی کے پاس،ایسا عمل کرے گی وہ کہ کاشی اس ذمل کو بھول جائے گا اور تیرا دیوانہ ہو جائے گا۔

عاشی مسکرا دی۔

خالہ ایسا کچھ نہی ہوتا,یہ سب جھوٹ ہوتا ہے۔

“دلوں میں محبت پیدا کرنے والی ذات بس خدا پاک کی ہے،وہی بہتر جانتا ہے کب کس کے دل میں کس کی محبت پیدا کرنی ہے،،

آپ ایسے لوگوں کی باتوں میں آ کر اپنا وقت اور پیسہ ضائع مت کریں۔

اللہ پر بھروسہ رکھیں،وہ بہتر کرے گا۔

آپ بھی ناں۔۔۔کن چکروں میں پڑ گئی ہیں۔

وہ مسکراتی ہوِئی وہاں سے چل دی۔

تم نہی سمجھو گی بیٹا۔۔۔۔وہ بھی تو اللہ کے کلام سے دلوں میں محبت ڈالتی ہیں۔

دیکھنا ایک بار وہ مان جائیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔۔

وہ دل ہی دل میں خود کو تسلیاں دینے لگیں۔


Posted

in

by

Tags:

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *